GHALIB AND MEER TAQI MEER, AAMNE SAAMNE
دو اشعار اور ایک مضمون – فیصلہ آپ کریں کے کون سا بہتر ہے-
روشن ہے اس طرح دل ویراں میں داغ ایک
اجڑے نگر میں جیسے جلے ہے چراغ ایک
میر تقی میر
لوگوں کو ہے خورشید _ جہاں تاب کا دھوکہ
ہر روز دکھاتا ہوں میں ایک داغ _ نہاں اور
غالب
دو اشعار اور ایک مضمون – فیصلہ آپ کریں کے کون سا بہتر ہے-
دل کی ویرانی کا کیا مذ کور
یہ نگر سو مرتبہ لوٹا گیا
میر تقی میر
کوئی ویرانی سی ویرانی ہے
د شت کو د یکھ کے گھر یاد آیا
غالب
عشق کرتے ہیں اس پری رو سے
میر صاحب بھی کیا دیوانے ہیں
میر تقی میر
گدا سمجھ کہ وہ چپ تھا جو میری شامت آ ئی
اٹھا اور اٹھ کے قدم میں نے پاسباں کے لئے
غالب
پتہ پتہ بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے
جانے نہ جانے گل ہی نہ جانے، باغ تو سارا جانے ہے
میر تقی میر
ہم نے مانا کہ تغافل نہ کرو گے لیکن
خاک ہو جائیں گے ہم تم کو خبر ہونے تک
غالب
آخری شعر زبردستی کا ہے—– ہم کو غالب کے دیوان میں پتہ پتہ بوٹا بوٹا — کے مساوی کوئی ایک شعر نہیں ملا-
