Quantcast
Channel: HEART BEATS یہ دھواں سا کہاں سے اٹھتا ہے
Viewing all articles
Browse latest Browse all 150

KAHAN GHALIB

$
0
0

‘لفظ ‘کہاں’ کہاں کہاں استعمال ہوتا ہے یہاں اسی بات پر بات ہو گی-

غالب کے دو شعر یاد آ رہے ہیں-

1- فکر دنیا میں سر کھپاتا ہوں

میں کہاں اور یہ وبال کہاں

  2- کہاں میخانے کا دروازہ غالب اور کہاں واعظ

پر اتنا جانتے ہیں کل وہ جاتا تھا کہ ہم نکلے

  غالب پر لب کشایؑ کی جسارت کرنے پر

اب آپ کوپورا اختیار ہے کہ ہم کو کہیں کہاں راجا بھوج اور کہاں کنگو تیلی

ایک دن ہماری بیگم شاپنگ مال میں کھو گیؑں

ہہت تلاش کیا آخر ایک دوست کے کہنے پر ایک خوبصورت خاتون سے کھڑے ہو کر باتیں کرنے لگے

– فورا بیگم نمودار ہویؑیں اور کہا ‘ تم یہاں ہو- ہم نے تم کو کہاں کہاں نہیں ڈھونڈا    

بچپن میں سبزی والا آخر میں ایک نیبو اور دو تین ہری مرچیں تھیلے میں مفت ڈال دیتا تھا- 

ہاں ہم تھیلا لے کر بازار جاتے تھے- 

تھیلا جو پرانی پتلون کو کاٹ کر بنا یا جاتا تھا

اب ہم آپ کو نیبو اور ہری مرچ مفت میں دے رہے ہیں-

سب کہاں کچھ لالہ و گل میں نمایاں ہو گیؑیں

خاک میں کیا صورتیں ہوں گی کہ پنہاں ہو گیؑیں

 

وفا کیسی کہاں کا عشق جب سر پھوڑنا ٹہرا

تو پھر اے سنگ دل تیرا ہی سنک آستاں کیوں ہو-

 



Viewing all articles
Browse latest Browse all 150

Trending Articles